-->

D.I.KHAN VICTIMS AND ALI AMEEN GANDPOOR INFLUENCE ON IT









ڈی آئی خان (ڈیلی پاکستان آن لائن) ڈیرہ اسماعیل خان میں با اثر افراد کے ہاتھوں انسانیت سوز سلوک کا نشانہ بننے والی لڑکی نے پہلی بار براہ راست میڈیا پر آکر خود کے ساتھ پیش آنے والا سارا واقعہ بیان کردیا ہے۔ متاثرہ لڑکی نے صوبائی وزیر مال خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور پر ملزمان کی پشت پناہی کا الزام بھی لگایا ہے۔ نجی ٹی وی اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ وہ تالاب سے پانی بھر کر واپس گھر جا رہی تھی کہ اسی دوران جب وہ ثناءاللہ کے گھر کے پاس پہنچی تو سجاول (مرکزی ملزم) اپنے ساتھیوں سمیت پیچھے سے نمودار ہوا اور آتے ہی اسے دھکا دے کر نیچے گرادیا جس کے بعد ملزمان نے اس پر حملہ کردیا، انہوں نے قینچیوں کی مدد سے لڑکی کے کپڑے تار تار کردیے۔ ’اس دوران میری ایک کزن نے مجھے جسم چھپانے کیلئے اپنا دوپٹہ دیا تو انہوں نے وہ بھی کھینچ لیا جس کے بعد میں بھاگی اور ایک گھر میں گھس کر چارپائی پکڑ لی، لیکن وہ میرے پیچھے ہی گھر میں آگئے اور مجھے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے گلی میں لے آئے جس کے بعد وہ مجھے گلیوں میں گھماتے رہے۔ پھر انہوں نے مجھے ایک کار میں ڈال کر پورے گاﺅں کے چکر لگوائے اور گاﺅں سے باہر ایک جنگل کے قریب مجھے پھینک کر فرار ہوگئے‘۔ سارے واقعے میں تحریک انصاف کے رہنما اور صوبائی وزیر مال خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے کردار پر گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ انہیں علی امین گنڈا پور سے صرف ایک مسئلہ ہے کہ وہ ان ملزمان کی سرپرستی کر رہے ہیں کیونکہ ان کی سرپرستی کے بغیر ملزمان میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ وہ یہ سب کچھ کرسکتے۔ ’ پولیس کی جانب سے مجھ پر غلط بیان دینے کیلئے دباﺅ ڈالا گیا، پولیس اہلکاروں نے دھمکی دی تھی کہ اگر میں نے ان کا بتایا ہوا بیان نہ دیا تو وہ میرے خاندان کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کردیں گے، میں کچھ اور بیان لکھوانا چاہ رہی تھی لیکن پولیس نے اپنی مرضی سے بیان بدل دیا، پولیس کی جانب سے میری والدہ کو گالیاں دی گئیں اور انہیں اپنا منہ بند رکھنے کی دھمکی دی گئی تھی‘۔ متاثرہ لڑکی نے مزید بتایا کہ تفتیشی افسر چاند شاہ نے بھی اسے کہا کہ وہ یہ بیان دے کہ ملزمان نے نہیں بلکہ اس نے خود ہی اپنے کپڑے پھاڑے ، تفتیشی افسر کی جانب سے سجاول (مرکزی ملزم) کا کیس سے نام نکلوانے کیلئے بھی دباﺅ ڈالا گیا۔