اسلام آباد(نیوز ڈیسک) تحریک لبیک پاکستان کافیض آباد انٹرچینج پر قبضہ منگل کو آٹھویں روزبھی جاری رہا،جڑواں شہروں کے مکینوں کو شدیدپریشانی کا سامنا ‘ دھرنے کے شرکاء اور پولیس کے مابین تصادم میں 3اہلکار زخمی ہو گئےجبکہ درجنوں مظاہرین کو گرفتار کر لیاگیا‘ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤکیاجبکہ پولیس نے جواب میں آنسوگیس کی شیلنگ کی ، حکومت نے واضح کیا ہے کہ ختم نبوت کے حوالہ سے انتخابی قانون 2017ء میں حلف نامہ میں ہونے والی غلطی کا فوری
ازالہ کرکے اسے اپنی اصل حالت میں بحال کر دیا گیا ہے، لاکھوں افراد کو فیض آباد میں دھرنے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے، یہ سلسلہ مزید برداشت نہیں کر سکتے، آخری بار بات چیت کریں گے، اس کے بعد قانون و آئین کے مطابق کارروائی ہو گی،جبکہ پنجاب کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے تحریک لبیک یا رسول اللہ کے 1026کارکنان کے 3ایم پی او کے تحت نظربندی کے احکامات جاری کر دئیے گئے،گزشتہ روز وفاقی پولیس اور شرکا کے درمیان اس وقت تصادم ہوگیا جب دھرنے کے شرکاء نے آئی جے پی روڈ سے اسلام آباد کے سیکٹر آئی نائن کی جانب پیش قدمی شروع کر دی ۔مظاہرین نے ہاتھوں میں ڈنڈے اور غلیل اٹھا رکھی تھیں ۔پولیس کی جانب سے سیکٹر آئی نائن میں داخل ہونے سے روکنے پر مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کر دیاجس کے نتیجے میں تھانہ آئی نائن کے ایس ایچ او قاسم نیازی سمیت 3 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تاہم پولیس نے مظاہرین کو اسلام آباد میں داخل ہونے سے ایک مرتبہ پھر روک لیااس موقع پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے دو تین شیل بھی پھینکے گئے ۔ دھرنے میں شریک مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر پولیس ہمارے خلاف آپریشن کرے گی تو ہم بھی اپنا دفاع کریں گے‘پولیس کے مطابق تحریک لبیک کے ڈنڈا برداروں نے اسلام آباد ایکسپریس وے پر سوہان تک پولیس کا تعاقب کیا ،بعد ازاں دھرنا کے منتظمین کی طرف سے یہ الزام بھی سامنے آیا کہ پولیس نے دھرنا کے شرکا کےلئے آنے والا کھانا اپنی تحویل میں لے لیا ہے جبکہ پولیس نے اس الزام کی تردید کی ہے ۔بارش کے باوجود دھرنا دینے والوں کے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی انہوں نے انٹر چینج کے اوپر اور نیچے خیمہ بستی بسا رکھی ہے جس میں روز بروز نئی بھرتی شامل ہورہی ہے مری روڈ ، ڈبل روڈ ، پنڈورہ ، کٹاریاں ، خیابان سرسید سمیت راولپنڈی کو وفاقی دارلحکومت سے ملانے والے راستوں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیاہے، جڑواں شہر کی سیاسی و سماجی تنظیموں کا کہنا ہے کہ صرف دو ہزار لوگوں نے پچاس لاکھ آبادی کے جڑواں شہروں کو یرغمال بنا رکھا ہے، جبکہ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری اور وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اس پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا، ختم نبوت کے حوالہ سے انتخابی قانون 2017ء میں حلف نامہ میں ہونے والی غلطی کا فوری ازالہ کرکے اسے اپنی اصل حالت میں بحال کر دیا گیا ہے۔