اسلام آباد : ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستا ن کو دھمکی کے بعد پہلا ڈرون حملہ پاک افغان سرحد پر کرم ایجنسی میں ایک مکان پر ہوا جس پر پاکستان کو شدید تحفظات ہے اور خبر آرہا ہے کہ پاکستان نے بغیراطلاع ڈرون حملے پر امریکا سے شدید احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق مریکہ کی جانب سے گزشتہ روز کرم ایجنسی میں کئے گئے ڈرون حملے کے بعد پاک امریکا تعلقات میں کشیدگی اور بد اعتمادی میں اضافہ ہوا ہے اور بغیر اطلاع ڈرون حملے پر پاکستان نے امریکا سے سخت احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق گزشتہ روز امریکا کی جانب سے کئے جانے والے ڈرون حملے کے بعد پاکستان آنے والی امریکی شخصیات کے لیے پروٹوکول ضوابط تبدیل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، طے کیا گیا ہے کہ جس عہدے کا افسر ہوگا اسی عہدے کا ہی پاکستانی عہدے دار اسے ملے گا۔ذرائع کے مطابق نئے پروٹوکول کے تحت ہی وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے سینٹ کام کمانڈر جنرل جیمز ووٹل سے ملنے سے انکار کیا تھا اور باربار کی درخواست کے باوجود وزیر دفاع امریکی جرنیل سے نہیں ملے تھے۔یاد رہے کہ پاک افغان سرحد پر کرم ایجنسی میں امریکی ڈرون
طیارے نے ایک مکان پر دو میزائل فائر کیے، جس کے نتیجے میں مکان میں موجود تین افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے جبکہ حملے میں مکان مکمل طور پر تباہ ہوگیا تھا۔