-->

OPERATION STARTED AGAINST THE PROTESTER IN FAIZABAD ISLAMABAD

OPERATION STARTED AGAINST THE PROTESTER IN FAIZABAD ISLAMABAD 

اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے فیض آباد انٹرچینج پر دھرنے کے شرکاء کو دی گئی گذشتہ رات 12 بجے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد پولیس کی جانب سے آپریشن کا آغاز کردیا گیا، اس دوران آنسو گیس کی شیلنگ کے ساتھ ساتھ واٹر کینن کا استعمال بھی کیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کیپٹن (ر) مشتاق نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ 'دھرنے کے شرکاء کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں'۔ پولیس نے درجنوں مظاہرین کو گرفتار کیاشدید شیلنگ کے بعد مظاہرین منتشر ہونا شروع ہوگئے جبکہ پولیس نے درجنوں مظاہرین کو حراست میں بھی 
لے لیا۔اطلاعات کے مطابق مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ بھی کیا گیا، جس کے نتیجے میں متعدد اہلکار زخمی ہوگئے۔ 

پمز اسپتال کے ترجمان کے مطابق اسپتال میں 12 زخمی لائے گئے، جن میں تین پولیس اور دو ایف سی اہلکار بھی 
شامل ہیں۔پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی گئی۔آپریشن میں پولیس، ایف سی اور رینجرز کی بھاری نفری حصہ لے رہی ہے۔جبکہ دھرنے کے شرکاء کی تعداد 800 کے قریب بتائی جارہی ہے۔دھرنے کے مقام پر ایمبولینسز بھی پہنچا دی گئیں جبکہ آپریشن کی فضائی نگرانی بھی کی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے فیض آباد پل پر دھرنے کی جگہ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔دوسری جانب آنسو گیس کی شیلنگ کے باعث مری روڈ پر اسکول بند کروا دیئے گئے۔ واضح رہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت 'تحریک لبیک یارسول اللہ'کے دھرنے کو آج 20 روز ہوگئے، جسے ختم کرانے کے لیے حکومت کی جانب سے مذاکرات کی تمام کوششیں بے سود ثابت ہوئیں۔دھرنے کے شرکاء وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے پر بضد تھے جب کہ حکومت کا مؤقف ہےکہ سڑکوں پر بیٹھ کر یا دھونس دھاندلی سے کسی سے استعفیٰ نہیں لیا جاسکتا۔
ضلعی انتظامیہ کی ڈیڈ لائن ختم
گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے تین دن میں دھرنا پریڈ گراؤنڈ منتقل کرنے کے حکم کےبعد ضلعی انتظامیہ نے دھرنے کے شرکاء کو آخری وارننگ جاری کی تھی۔ ضلعی انتطامیہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ دھرنے کے شرکاء 2 ہفتے سے غیر قانونی طور پر فیض آباد میں بیٹھے ہیں، پہلے بھی شرکاء کو تین وارننگ کے نوٹس جاری کیے جاچکے ہیں لہٰذا شرکاء رات 12 بجے تک فیض آباد خالی کردیں۔ انتظامیہ کی وارننگ میں مزید کہا گیا تھا کہ ہائیکورٹ کے حکم پر پریڈ گراؤنڈ جلسے اور جلوسوں کے لیے مختص ہے، دھرنے کے شرکاء 2 ہفتے سے مسلسل قانون کی خلاف ورزی کررہے ہیں اس لیے جمعے کی رات 12 بجے تک فیض آباد خالی نہ کیا گیا تو ایکشن ہوگا اور آپریشن کی صورت میں تمام ذمے داری دھرنے کے قائدین اور شرکاء پر ہوگی۔تاہم گذشتہ رات 12 بجے کی ڈیڈ لائن ختم ہوچکی ہے، جس کے بعد پولیس نے دھرنے کے شرکاء کو منتشر کرنے کے لیے کارروائی کا آغاز کیا۔مجمع ہتھیار استعمال کرے تو پولیس بیک اپ استعمال کرے‘گذشتہ روز سابق آئی جی اسلام آباد طاہر عالم خان نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا تھا کہ پولیس کے پاس دھرنے سے نمٹنے کا طریقہ کار موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مجمع ہتھیار استعمال کرے تو پولیس کو بیک اپ کا استعمال کرنا چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ 2014 میں جب پارلیمنٹ میں حملہ ہوا تھا تو پولیس کے پاس ہتھیار نہیں تھے۔طاہر عالم کا کہنا تھا کہ حکومت خوف زدہ ہے تاہم حکمرانوں کو یہ بیان نہیں دینا چاہیے کہ طاقت کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ احسن اقبال معاملات اپنے ہاتھ میں لینے کے بجائے انتظامیہ کو نمٹنے دیں۔عوام شدید مشکلات سے دوچارحکومت اور دھرنے کے شرکاء کے درمیان مذاکرات کامیاب نہ ہونے سے شہری دو ہفتوں سے زائد سے مشکلات کا شکار ہیں۔ کئی اہم شاہراہوں کو کنٹینر لگا کر بند کیا گیا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو متبادل راستوں پر ٹریفک جام جیسے مسائل کا سامنا ہے، گذشتہ کئی روز سے میٹرو بس سروس بھی معطل ہے جب کہ فیض آباد اور اطراف کے دکاندار بھی شدید پریشان ہیں۔اسکول و کالج جانے والے طلبا و طالبات کو طویل سفر طے کرکے اپنی منزل پر پہنچنا پڑتا ہے، اسی طرح دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین بھی شدید پریشان ہیں۔