لندن(سید مظفرحسین بخاری سے)خبر رساں ادارے رائٹرز کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ افغانستان میں
شدت پسند گروہوں کی مبینہ پاکستانی معاونت کے ردعمل کے طور پر پاکستان میں ڈرون حملوں کا دائرہ کار وسیع کر سکتا اور پاکستان کے غیر نیٹو اتحادی کا درجہ کم کر سکتا ہے۔سینیٹ کی ایک دوسری کمیٹی میں امریکی فوج کے اعلیٰ ترین اہلکار نے بتایا کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے دہشت گرد گروہوں سے تعلقات ہیں۔جنوبی ایشیا کے بارے میں اپنی پہلی تقریر میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ خطے میں امریکہ اہداف واضح ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کے افغانستان کے دورہ کے بعد واپس آتے ہی آرمی چیف نے سپیشل کورکمانڈر کانفرنس طلب کرلی جس کی سات گھنٹے سے زائد اجلاس جاری رہا جس میں پاکستان کےخلاف امریکی سازش بارے اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔ امریکہ نے حافظ سعید کو عالمی سطح پر دہشتگرد قرار دے کر پاکستان کےخلاف نیا محاذ کھڑا کررکھا ہے ۔اس حوالے سے سابق وزیراعظم نوازشریف اورسابق صدر آصف زرداری کا گٹھ جوڑ سامنے آگیا ۔
نوازشریف اورآصف زرداری کی ملی بھگت سے امریکہ پاکستان اورپاک فوج کو تھریڈ کررہا ہے۔ ذرائع کے مطابق امریکہ کی چار ہزار کے لگ بھگ میرینز افغانستان میں تعینات کردیئے گئے ہیں جبکہ تین سو جنگی طیارے افغان ایئربیس پر پاکستان کےخلاف اس ماہ یا اگلے ماہ کسی بھی وقت کارروائی کرنے کےلئے تیار کھڑے ہیں۔ امریکی وزیردفاع نے گزشتہ دنوں پاکستان کو دھمکی دیتے ہوئے واضع کیا تھا کہ اگر پاکستان نے ہماری بات نہ مانی تو ہم انتہائی قدم اُٹھانے پر مجبور ہونگے جس کےلئے بہاولپور میں واقع حافظ سعید کی خفیہ رہائشگاہ کو نشانہ بنانا جانے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے جبکہ دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ مریدکے میں واقع لشکر طیبہ کا مرکز بھی امریکہ کے نشانے پر ہے۔بعدازاں ذرائع نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکہ نے پاکستان کےخلاف کوئی ایسی مہم جوئی کی غلطی کی تو اس سے امریکہ بھی اپنے انجام کی طرف چلا جائے گا ۔ذرائع کے مطابق امریکہ کے پاکستان پر حملے کے ساتھ ایک اورملک امریکہ پر حملہ کرنے کےلئے تیار کھڑا ہے ۔واضح رہے کہ وزیرخارجہ خواجہ آصف کا امریکہ کا دورہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں خواجہ آصف نے نوازشریف کو نکالے جانے پر امریکہ سے مدد طلب کرلی ہے ۔